؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛ سفید گلاب ؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛
سفید گلاب کھڑا رہتا ہے طوفانوں کے درمیاں
قیامت خیز لہروں کے درمیاں
مگر ثابت قدم رہتا ہے سفید گلاب
قیامت اردگرد ناچتی ہے
پر وہ نہیں جھکتا
کتنا پاکیزہ ہے سفید گلاب
زمیں سے جڑا رہتا ہے تب بھی
جب سیاہ راتیں اسے ڈراتی ہیں
اے سفید گلاب تو میری آنکھوں سے دور سہی
پر میں تیری حفاظت کرنا چاہتی ہوں
مگر میرے پاس فقط لفظ ہیں
میں یہ لفظ اور شاعر کا دل تجھے بھیج رہی ہوں
تب تک قائم رہنا جب تک تجھے دیکھنے کی امید باقی ہے
اے ننھے گلاب مضبوطی سے جمے رہنا
تمہارا دل تو سچائی سے معمور ہے
جب تک چاہو گے
تم سے محوِ گفتگو رہوں گی۔
bahut khoob
ReplyDeletepar aaj ham is phool s mahrom hn/allah ki rahmatain ho is phool pr..aameeeeeeen